Thursday, 12 July 2012

دل نے کہا

دل نے کہا نہیں نہیں اسکو نہیں بھلائیں گے 
دشت ہم بنیں گے قیس تمہیں بنائیں گے 
ہر نوک زبان پے بٹھا دیا ہمیں آنسوۓ  رخسار نے 
اب دل کریں گے قبرستان اب اشک اس میں دفنائیں گے 
سنا ہے بوجھ عشق کا اٹھانا بہت ہی مشکل ہے 
ہمیں ہوش توآۓ  عشق میں اسے پلکوں سے  اٹھائیں  گے 
زخمی دلوں کو جا کے میرے  گھر کا پتا دے دو 
خدا کا شکر کریں گے جو اپنا دل دکھائیں گے 
ناوک  و نشتر تیغ و تیشہ یادے صنم نہ معلوم کیا کیا 
ست رنگی اپنی فگاں ہوگی گر ہم ذرا چلائیں گے 

شاعر :جان جازب  




0 comments:

Post a Comment