Saturday 20 October 2012

Filled Under:

Budhay Baloch Ki Naseehat Betay Ko

بڈھے بلوچ کي نصيحت بيٹے کو



ہو تيرے بياباں کي ہوا تجھ کو گوارا
اس دشت سے بہتر ہے نہ دلي نہ بخارا
جس سمت ميں چاہے صفت سيل رواں چل
وادي يہ ہماري ہے، وہ صحرا بھي ہمارا
غيرت ہے بڑي چيز جہان تگ و دو ميں
پہناتي ہے درويش کو تاج سر دارا
حاصل کسي کامل سے يہ پوشيدہ ہنر کر
کہتے ہيں کہ شيشے کو بنا سکتے ہيں خارا
افراد کے ہاتھوں ميں ہے اقوام کي تقدير
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
محروم رہا دولت دريا سے وہ غواص
کرتا نہيں جو صحبت ساحل سے کنارا
ديں ہاتھ سے دے کر اگر آزاد ہو ملت
ہے ايسي تجارت ميں مسلماں کا خسارا
دنيا کو ہے پھر معرکہء روح و بدن پيش
تہذيب نے پھر اپنے درندوں کو ابھارا
اللہ کو پامردي مومن پہ بھروسا
ابليس کو يورپ کي مشينوں کا سہارا
تقدير امم کيا ہے، کوئي کہہ نہيں سکتا
مومن کي فراست ہو تو کافي ہے اشارا
اخلاص عمل مانگ نيا گان کہن سے
'شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدا را




0 comments:

Post a Comment