Thursday, 5 July 2012

جن محبتوں پے مان تھا

جن محبتوں پے مان تھا وہ محبتیں نہ ملی مجھے 
جن راحتوں پے رشک وہ  راحتیں نہ ملی مجھے 
وہ گل ہو کے چین میرا چھین کے گزر گیا 
وہ خوشبو جو خوش کرے وہ خوشبو  نہ ملی مجھے 
آشفتگی آزاریاں   آنکھیں هوئ آتش فشاں 
جن کروٹوں میں کسک نہ ہو وو کروٹیں نہ ملی مجھے 
چپ آنکھ ہو دل چیخ اٹھے چپ دل ہو تو درد  چلا اٹھے 
جن ساعتوں میں سکون ہو وہ  ساعتیں نہ ملی مجھے 
تیرا وصل ہی میرا وہم   بنا یہ وہم ہی میرا وبا بنا 
جو حسرتیں  حقیقت بنی  وہ حسرتیں نہ ملی مجھے 
دشمن جو تھے دامن میں تھے  دلبر تو تھا تو ہی دور تھا 
جن قربتوں میں قرار ہو وہ قربتیں نہ ملی مجھے 
خواہش تیری خوار ہے خوابوں کے گل اب خار ہیں 
جو حسرتیں حقیقت بنیں وو حسرتیں نہ ملی مجھے 

شاعر : جان جازب 





0 comments:

Post a Comment